Okaz

رسزمین عرب میں سب سے پہلے مسجد نبوی الکٹرک قمقموں سے روشن ہوئی

- عکاظ اردو جدہ

مسجد نبوی کی توسیع کے تاریخی مراحل

اس وقت دنیا بھر میں مسلامنوں کی تعداد ایک ارب 80 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ ہر مسلامن کی دلی متناؤں میں سے ایک حج اور عمرہ کی ادائی اور حرمین رشیفین کی زیارت کا رشف حاصل کرنا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے ہر سال الکھوں فرزندان اسالم طویل سفری مشقت اٹھا کر حجاز مقدس کا سفر کرتے۔ حج کے موسم میں حج اور عمرہ سیزن میں عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی وہ مقام ہے جو جزیرۃ العرب میں سب سے پہلے بجلی سے روشن ہوا۔ سب سے پہال بلب مسجد نبوی ہی میں لگایا گیا۔

مسجد نبوی کی جگہ دو یتیم بچوں کی ملکیت تھی۔ اس جگہ پر عموما کھجوریں خشک کرنے کے لیے پھیالئی جاتی تھیں۔ ھجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ دورسی مسجد ہے جو اللہ کے رسول نے خود تعمیر کرائی۔ رسول اللہ نے دو یتیم بچوں سھل اور سھیل سے مسجد کے لیے جگہ خرید کی اور اس پر 50 میٹر مسجد بنائی گئی۔ اس وقت مسلامنوں کا قبلہ بیت املقدس تھا۔ پہلی مسجد نبوی کھجور کے تنوں سے بنائے گئے استونوں پر کھڑی کی گئی۔ اس وقت مسجد کے تین دروازے تھے۔ ایک دروازے کو باب عاتکہ یا باب الرحمۃ کہا جاتا ہے۔ دورسے کا نام باب جربیل تھا۔ اس دروازے سے نبی علیہ السالم داخل ہوتے۔ جب کہ تیرسا دروازہ ’باب الصفہ‘ کہالتا تھا۔ مسجد نبوی غربا اور مساجد کا ٹھکانہ بھی تھا جہاں وہ جمع ہوتے اور مسجد کے سائے میں ٹھنڈک حاصل کرتے۔

پہلے پہلے ساری مسجد کی چھت نہیں بنائی جاسکی۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی بارش ہوتی تو پانی منازیوں پر پڑتا۔ صحابہ کرام نے مسجد کی چھت پر مزید مٹی ڈالنے کے لیے عرض کی تو آپ علیہ السالم نے اسے منع فرمایا۔ آغاز میں مسجد میں بچھانے کے لیے کوئی چیز نہ تھی۔ صحابہ کنکریوں پر ہی مناز ادا کرتے۔ ھجرت کے تیرسے سال تبدیلی قبلہ کا حکم ہوا اور خانہ کعبہ کو قبلہ بنا دیا گیا تو باب الصفہ کو جنوب کی سمت سے بند کرکے شامل کی جانب منتقل کردیا گیا۔

 ??  ??

Newspapers in Arabic

Newspapers from Saudi Arabia